کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی نے واضح اکثریت کے ساتھ ملک کے اگلے وزیرِ اعظم کے لیے سابق بینکار مار ک کارنی کا انتخاب کرلیا ہے۔
مارک کارنے نے لبرل پارٹی کی قیادت کی دوڑ میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جس میں انہوں نے 85 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے اور تمام 343 نشستیں حاصل کرلیں۔
نو سال سے زائد عرصے تک ملک کے وزیرِ اعظم رہنے والے جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد لبرل پارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے لیے نئے لیڈر کا انتخاب کرنا تھا۔
اس انتخاب کے لیے لبرل پارٹی کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد ارکان نے ووٹ دیئے۔ اتوار کو سامنے آنے والے نتائج کے مطابق کارنی 86 فی صد پارٹی ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ کینیڈا کے موجودہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ لبرل پارٹی کی قیادت بھی سنبھالیں گے۔
مارک کارنے سابق بینکر ہیں اور انہوں نے آتے ہی امریکہ اور صدر ٹرمپ کے لیے انتہائی سخت الفاظ استعال کیے ہیں۔
انہوں نے موجودہ امریکی صدر پر کینیڈین کارکنوں، فیملیز اور کاروبار پر حملوں کے الزامات لگائے ہیں۔
منتخب ہونے کے بعد مارک کارنے نے اوٹاوا میں اپنی وکٹری سپیچ میں واضح الفاظ میں امریکہ کو خبردار کیا اور کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے کینیڈا پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی ہمارے وسائل ہمارے پانی، سرزمین اور ملک حاصل کرنا چاہتے ہیں اور یہ سیاہ دن ہمارے اوپر جس ملک نے مسلط کیے ہیں ہم اس پر مزید اعتبار نہیں کر سکتے۔‘
تقریر میں مارک کارنے ٹرمپ کا نام لیے بغیر انہیں نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کوئی ہے جو ہماری معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے، وہ کینیڈا کے کارکنوں، خاندانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کینیڈین انہیں کامیاب نہیں ہونے دے سکتے۔
مارک کارنے نے امریکہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ میری حکومت اس وقت تک محصولات کو برقرار رکھے گی جب تک کہ امریکی ہمیں عزت دینا شروع نہیں کر دیتے۔
مارک کارنے بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ میں اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں اور وزارت عظمیٰ کے لیے ہونے والی ووٹوں میں انہوں نے کرسٹیا فری لینڈ کو واضح اکثریت سے شکست دی جو کہ جسٹن ٹروڈو کے دور میں ڈپٹی وزرات عظمیٰ سمیت کابینہ میں دیگر کئی اہم عہدوں پر بھی کام کر چکی ہیں۔
مارک کارنے 85 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ کرسٹیا فری لینڈ کے حصے میں صرف آٹھ فیصد ووٹ آئے۔