مشرقی یوکرین میں روس نواز ملیشیا کے رہنما آرمین سرکیسیان ماسکو میں پیر کی صبح ہونے والے ایک دھماکے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئے۔
روسی حکام کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے اپارٹمنٹ کی لابی میں کیا گیا۔
سرکیسیان، جو “آر بات” بٹالین کے سربراہ تھے، شمال مغربی ماسکو میں ایک رہائشی عمارت کے داخلی دروازے پر ہونے والے دھماکے میں بری طرح زخمی ہوئے۔ یہ مقام کریملن سے 12 کلومیٹر (7 میل) کے فاصلے پر واقعع ہے۔
دھماکے کے بعد انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا اور انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا، لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
یوکرینی سیکیورٹی سروس (SBU) نے سرکیسیان پر قیدیوں کو یوکرین میں لڑنے کے لیے بھرتی کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور بتایا تھا کہ وہ 2014 سے بین الاقوامی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے۔
یوکرینی سیکیورٹی سروس کے مطابق سرکیسیان مفرور سابق یوکرینی صدر وکٹر یانوکووچ کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔
روسی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق، ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار نے کہا کہ “سرکیسیان پر حملہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور اس کے پیچھے مخصوص افراد کا ہاتھ ہے۔ تفتیشی حکام حملے کے اصل منصوبہ سازوں کی شناخت کر رہے ہیں۔”
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم دسمبر میں ماسکو میں ہی بم دھماکے میں روسی جنرل آئیگور کریلوف کی ساتھی سمیت ہلاکت کی ذمہ داری یوکرین نے قبول کی تھی۔
کیف نے 2014 میں سرکیسیان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے تھے۔