پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھیجے گئے خطوط کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا ہے۔
جمعرات کے روز وزیراعظم ہاؤس میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا ’اگر خط ملے گا تو میں نہیں پڑھوں گااور اس کو وزیراعظم کو بھجوا دوں گا۔‘
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’خط کی باتیں چالیں ہیں۔‘
اس گفتگو کے موقع پرموجود سینیئر صحافی اور اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے بتایا کہ آرمی چیف ظہرانے کے بعد واپس روانہ ہو رہے تھے جب ان کی صحافیوں سے چند لمحے گفتگو ہوئی۔
جب صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ آج کل بڑے خط آ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا۔
اس پر صحافی مزمل سہروردی نے ان سے سوال کیا کہ اگر خط ملا تو؟
اس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر خط ملا تو پڑھوں گا نہیں بلکہ وزیراعظم کو بھجوا دوں گا۔
جب صحافیوں نے سپہ سالار سے استفسار کیا کہ کہا تو جا رہا ہے کہ آپ کو خط مل گیا ہے تو اس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ ’یہ چیزیں میڈیا کے لیے ہوں گی۔ مجھے ایسا کوئی خط ملے گا تو میں وزیراعظم کو بھجوا دوں گا۔‘
آرمی چیف سے سوال کیا گیا کہ ملک کیسا چل رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ سب ٹھیک ہے۔
’ملک بہت اچھے انداز سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے، اور پاکستان بہت ترقی کرے گا۔‘
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان نے گذشتہ چند دنوں میں عمران خان کو تین خطوط ارسال کئے ہیں جن میں انہوں پاکستانی فوج کی پالیسیوں، 26 ویں آئینی ترمیم، پیکا ایکٹ، فوج اور عوام میں فاصلے اور انتخابات میں دھاندلی کے موضوعات زیر بحث لائے۔
عمران خان نے آرمی چیف کو پہلا خط 3 فروری، دوسرا 8 فروری اور تیسرا 12 فروری کو لکھا تھا۔