اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ ان کی فوج نے حماس کے غزہ چیف محمد سنوار کو ’ہلاک کر دیا ہے‘، جو اسرائیل کے سب سے مطلوب افراد میں سے ایک اور حماس کے سابق رہنما یحییٰ سنوار کے بھائی تھے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے محمد سنوار کی ہلاکت کا اعلان کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران کیا۔
یہ اجلاس حزبِ اختلاف کی جانب سے بلایا گیا تھا تاکہ ’حکومت کی جنگ کے اہداف، تمام یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کو شکست دینے میں مکمل ناکامی‘ پر بحث کی جا سکے۔
تنقید کے جواب میں نیتن یاہو نے اسرائیل کی کامیابیاں گنوانا شروع کیں۔
ان کا کہنا تھا: ’وار آف ریوائول یا احیائے نو کی اس جنگ کے 600 دنوں میں ہم نے واقعی مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا ہم نے دہشتگردوں کو اپنی سرزمین سے نکالا، طاقت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے، ہزاروں دہشتگردوں کو ہلاک کیا اور محمد الضیف، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کو انجام تک پہنچایا۔
محمد سنوار 13 مئی کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں واقع یورپی ہسپتال کے صحن اور اطراف میں کیے گئے ایک بڑے اسرائیلی فضائی حملے کا ہدف تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں حماس کا ’زیرِ زمین انفراسٹرکچر‘ تباہ کر دیا گیا۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام سول ڈیفنس ادارے کے مطابق اس حملے میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس نے محمد سنوار کی ہلاکت کی نہ تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔
یاد رہے کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یحییٰ سنوار 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے منصوبہ ساز تھے۔ وہ اکتوبر میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
حماس کے اسرائیل پر حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
تقریباً 600 روز قبل ہونے والے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملوں اور فوجی کارروائی کا آغاز کیا جس میں اب تک کم از کم غزہ میں 54,084 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔