پاکستان کی وزارت داخلہ نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران مراد سعید کے زیرِقیادت 1500 ’سخت گیر شرپسند‘ سرگرم تھے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پُرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے۔
وزارت داخلہ نے دعوی کیاکہ یہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا۔‘
وزارت داخلہ نے کہا کہ ’غیرمعمولی مراعات بشمول عمران خان سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔ مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون توڑا۔ اور پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔‘
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پاک فوج کا پرتشدد مظاہرین سے کوئی براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے اسلحہ بشمول اسٹیل سلنگ شاٹس، سٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا جبکہ پُرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخواہ حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ ’اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا۔ پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا۔‘