سابق امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس کے موجودہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نےایک انٹرویو میں دعوی کیا کہ جب وہ صدر بن کر واپس آئیں گے تو مشرق وسطیٰ میں امن لوٹ آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو سات اکتوبر (یعنی اسرائیل پر حماس کا حملہ) اور لبنان میں جنگ نہ ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے سات اکتوبر کو جس طاقت کے ساتھ جواب دیا جو ہماری توقعات سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ حماس کے ہاں اسرائیلی قیدیوں کی اکثریت ماری جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مشرق وسطیٰ میں امن کی ضرورت ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا موقع موجود ہے۔ انہیں امید ہے کہ لبنان میں امن واپس آئے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو کو ایران کو جواب دینے کے لیے وہی کرنا چاہیے جو وہ مناسب سمجھیں۔ایک خصوصی انٹرویو میں
ٹرمپ نے امریکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن اپنی خارجہ پالیسی میں خوفناک ہیں۔بائیڈن ایران کو رقم فراہم کرکے ان کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین بائیڈن یا ان کی نائب اور وائٹ ہاؤس کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس کا احترام نہیں کرتے۔
انہوں نےکہاکہ افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ ہماری تاریخ کا ایک شرمناک لمحہ ہے۔ان کا اشارہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی طرف تھا۔