Friday, April 25, 2025, 11:53 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ’ملکی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا، کوئی تحریک اور کوئی شخصیت نہیں‘: آرمی چیف

’ملکی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا، کوئی تحریک اور کوئی شخصیت نہیں‘: آرمی چیف

ہم کو بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو ’ہارڈ اسٹیٹ‘ بنانے کی ضرورت ہے

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ’ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔‘

منگل کو اسلام آباد میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’یہ ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔ ہم کو بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو ’ہارڈ اسٹیٹ‘ بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کب تک ایک ’سافٹ سٹیٹ‘ کی طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے۔‘

banner

آرمی چیف نے کہ ’ہم گورننس کی وجہ سے موجود خلا کو کب تک افوج پاکستان اور شہدا کے خون سے بھرتے رہیں گے۔‘ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’علما سے درخواست ہے کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔‘

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں۔ پاکستان کے تحفظ کے لیے یک زبان ہو کر اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہو گا۔‘

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’جو سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کر سکتے ہیں آج کا دن ان کو یہ پیغآم دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولت کاروں کو بھی ناکام کریں گے۔‘

آرمی چیف نے کہا کہ ’ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے جو کچھ بھی ہو جائے انشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘

پاکستان کی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے، ان کی لاجسٹک سپورٹ کی روک تھام اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزمِ استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا ہے۔

منگل کو ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جو چھ گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور ان حملوں کے نتیجے میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے واضح کیا کہ دہشتگرد عناصر اور ان کے سرپرستوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی اور ملک کی سالمیت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے لیے متحد ہو کر ایک مؤثر حکمتِ عملی اپنانی چاہیے۔

کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے، ان کی مالی معاونت اور لاجسٹک سپورٹ کی روک تھام کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزمِ استحکام حکمت عملی پر بلاتاخیر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ، اجلاس میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے غلط استعمال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کمیٹی نے فوج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘

کمیٹی نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ کسی بھی فرد، گروہ یا ادارے کو دشمن قوتوں کے ساتھ ساز باز کرکے ملک کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس میں حزب اختلاف کے بعض ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر مشاورت کا عمل جاری رہے گا اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی کوششیں کی جاتی رہیں گی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024