انڈیا میں افغانستان کی قونصل جنرل زکیہ وردک نے سونے کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
زکیہ وردک انڈیا کے شہر ممبئی میں افغانستان کی قونصل جنرل تھیں۔ انھیں افغانستان کی سابقہ غنی حکومت کی جانب سے انڈیا میں تعینات کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ 25 اپریل کو اس وقت ہوا جب وہ دبئی سے ممبئی آئیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب وردک کو ممبئی ایئرپورٹ پر انڈین کسٹم انٹیلی جنس کے حکام نے روکا تو اس وقت ان کا بیٹا بھی ان کے ہمراہ تھا۔
دونوں نے ایئرپورٹ پر کسٹمز کے گرین چینل کا استعمال کیا جس کا مطلب تھا کہ ان کے پاس کوئی قابلِ ٹیکس سامان نہیں تھا۔
سامان کی تلاشی کے دوران افغان سفارتکار سے 25 کلوگرام سونا برآمد ہوا جس کے بعد ان کے خلاف سونے کی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ وردک سے برآمد ہونے والے سونے کی مالیت 20 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔
میڈیا میں ان خبروں کی اشاعت کے بعد وردک نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو رہی ہیں۔
پشتو، دری اور انگریزی زبانوں میں شائع اپنے خط میں وردک نے اسمگلنگ کے ان الزامات کا تذکرہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال کے دوران ان کے خلاف ذاتی حملے کیے گئے اور ان کو بدنام کرنے کی منظم کوششیں کی گئی ہیں۔
اپنے استعفیٰ کو ایک مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے وردک کا کہنا تھا کہ ان کے لیے ان کی ’جسمانی اور ذہنی صحت‘ ترجیح ہے۔
وردک نے کہا کہ ان حملوں نے بطور ’سفارتکار مؤثر طریقے سے اپنا کردار ادا کرنے کی میری صلاحیت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ افغان معاشرے میں خواتین کو درپیش چیلنجوں کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مئی 5 سے اپنا کام جاری نہیں رکھیں گی۔