ایم پاکس (منکی پاکس) کی نئی قسم کا مطالعہ کرنے والے امریکی، یورپی اور افریقی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم توقع سے زیادہ جلدی پھیل رہی ہے جو اس کے خلاف اقدامات کو مشکل بنا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوامی جمہوریہ کانگو سے پھیلنے والے ایم پاکس وائرس کی نئی قسم کا مطالعہ کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ وائرس توقع سے زیادہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے اور اکثر ایسے علاقوں میں پھیل رہا ہے جہاں ماہرین کے پاس اس کی مناسب نگرانی کے لیے درکار وسائل اور آلات کی کمی ہے۔
افریقہ، یورپ اور امریکہ میں درجنوں سائنسدانوں نے بتایا کہ اس وائرس کے بارے میں اس کی شدت اور پھیلاؤ سمیت کئی نامعلوم عوامل موجود ہیں جو اس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو مشکل بنا رہے ہیں۔
وائرس کی نئی قسم کلیڈ ون بی متاثرہ جانوروں کے ساتھ رابطے کے ذریعے پھیلتی ہے۔ ایم پاکس عام طور پر فلو جیسی علامات اور پیپ سے بھرے دانے پیدا کرتا ہے اور یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
نائیجیریا میں قائم نائیجیریا ڈیلٹا ہسپتال میں متعدی امراض کی ماہر اور ایم پاکس ایمرجنسی کمیٹی کی صدارت کرنے والی ڈاکٹر ڈیمی اوگوئینا نے کہا ہے کہ ’میں افریقہ کے بارے میں فکر مند ہوں اور ہم اس وائرس کو جانچنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔‘