اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج کی جانب سے منظم تشدد، اجتماعی زیادتی اور بچوں کے خلاف بدسلوکی سمیت، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم میں “خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔”
اقوام متحدہ کے ادارے آئی آئی ایم ایم نے بتایا کہ میانمار میں گزشتہ چھ مہینوں کے دوران تیس لاکھ سے زائد لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
آئی آئی ایم ایم نے یکم جولائی 2023 سے 30 جون 2024 تک کی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران ملک بھر میں پہلے سے زیادہ تعداد میں اور وحشیانہ جرائم کے ارتکاب کی اطلاعات ملیں ۔
تفتیش کاروں نے کہا کہ انھوں نے زیادہ شدید اور پرتشدد جنگی جرائم کے خاطر خواہ شواہد اکٹھے کیے ہیں، جن میں اسکولوں، مذہبی عمارتوں اور اسپتالوں پر فضائی حملے شامل ہیں، جن کا کوئی واضح فوجی ہدف نہیں تھا۔
اس تازہ رپورٹ کے نتائج 900 سے زیادہ ذرائع سے اکٹھی کی گئی معلومات کے تقریباً 28 ملین واقعات کی بنیاد پر تیار کیے گئے تھے ۔ ٹیم نے ویڈیوز، جغرافیائی تصویروں اور فرانزک جیسے شواہد کا بھی مطالعہ کیا۔
2018 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے میانمار میں بین الاقوامی جرائم کے شواہد اکٹھے کرنے کے لئے آئی آئی ایم ایم قائم کیا تھا