امریکی ڈیجیٹل کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ اس نے واٹس ایپ ایپلی کیشن پر متعدد ایسے اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ وہ ایرانی ہیکنگ گروپ سے منسلک ہیں۔
ان اکاؤنٹس نے امریکی صدر جو بائیڈن یا ان کے پیشرو ٹرمپ کے قریبی سیاستدانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
میٹا کے مطابق ان اکاؤنٹس کا استعمال امریکہ کے علاوہ کئی ممالک خاص طور پر اسرائیل، فلسطین، ایران اور برطانیہ میں لوگوں کو بات چیت اور ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے کیا گیا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کوششیں سیاسی یا سفارتی حکام کے ساتھ ساتھ عوامی شخصیات پر مرکوز تھیں۔ ان میں صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومتوں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔
تحقیقات کے بعد اکاونٹس ایرانی ہیکنگ گروپ اے پی ٹی 42 سے منسوب قرار دیا گیا ہے
استعمال کی جانے والی تکنیکوں میں ہیکرز نے یاہو، گوگل اور مائیکروسافٹ کے تکنیکی معاون ملازمین ہونے کا بہانہ بنا۔
میٹا نے کہا ہے کہ اسے متعدد ٹارگٹڈ لوگوں کی طرف سے بھیجے گئے انتباہات کے ذریعے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ ہیکنگ کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایران پر امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں میں دراندازی کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس سال 10 اگست کو ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے غیر ملکی ذرائع کا الزام لگاتے ہوئے اور مشرق وسطیٰ کے ایک ملک کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے ہیک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔