ناروے کے ساحل پر مردہ حالت میں ملنے والے مشتبہ روسی جاسوس وہیل کو گولی ماری گئی تھی۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ون وہیل کی سربراہ ریجینا کروسبی ہاگ نے ہوالڈیمیر کی لاش دیکھنے کے بعدبتایا کہ ’اس کے جسم پر گولیوں کے متعدد نشان تھے۔‘
دونوں تنظیموں کی جانب سے بدھ کو شائع کی گئی تصاویر میں وہیل کے جسم پر گولیوں کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجرمانہ فعل کے شبہ کو دیکھتے ہوئے یہ بہت ضروری ہے کہ پولیس اس معاملے میں شامل ہو۔
یکم ستمبر کو ناورے میں اس وہیل کی موت واقع ہو گئی تھی جس پر روس کے لیے جاسوسی کا شُبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
نارویجیئن براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق 14 فٹ لمبی یہ وہیل پانچ سال قبل ناروے کے پانیوں میں دریافت ہوئی تھی۔
یہ وہیل جو ہوالدیمیر کے نام سے جانی جاتی تھی، جنوب مغربی علاقے ریساویکا کے قریب مردہ حالت میں پائی گئی جس کو معائنے کے لیے قریبی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا۔
ناروے کے پانیوں میں دریافت ہونے کے بعد حکام نے کہا تھا کہ یہ جاسوس وہیل ہے تاہم ماسکو نے ان الزامات کا کبھی جواب نہیں دیا۔
و ہوالدیمیر کو پہلی مرتبہ 2019 میں ناورے کے اِنگویا جزیرے کے قریب دیکھا گیا تھا یہ روس کے شہر مرمانسک سے تقریباً 415 کلومیٹر پر واقع ہے جہاں روس کا بحری بیڑا موجود ہے۔
اس علاقے میں بیلوگا شاذ ہی نظر آتے ہیں۔ ناروے کے حکام نے کہا تھا کہ ہوالدیمیر شاید بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی ہو اور اسے روسی بحریہ نے تربیت دی ہو کیونکہ وہ انسانوں سے مانوس لگتی ہے۔