سرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں قیدیوں کی رہائی کےبدلے جنگ بندی کی حماس کی شرائط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ “حماس کی طرف سے پیش کردہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط” کو مسترد کرتے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ روکنےکے بدلے قیدیوں کی رہائی کے حوالےسے حماس کی تجویز کو قبول نہیں کرتے، جوہمیں نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے، ہم اسےتباہ کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب تک 110 مغوی افراد کو واپس لا چکے ہیں اور ہم باقی یرغمالیوں کی جلد واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ جب تک غزہ میں حماس کی حکومت موجود ہے، اس وقت تک اسرائیل کی سلامتی خطرے میں رہے گی، اس لیے میں نے حماس کی طرف سے پیش کردہ تمام شرائط کو مسترد کردیا ہے۔
دوسری جانب حماس کے زیر حراست افراد کے خاندان کے درجنوں افراد نے پیر کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں فنانس کمیٹی کے اجلاس پر دھاوا بول دیا اور نعرے لگائے۔
مظاہرین’’ہمارے پیارے وہاں مررہے ہیں تم یہاں نہیں بیٹھو گے‘‘۔ کے نعرے لگا رہے تھے۔
وسط صرخات وهتافات ضد حكومة #نتنياهو بالتقاعس عن إنقاذهم.. عائلات الأسرى الإسرائيليين لدى الفصائل الفلسطينية بغزة يقتحمون اجتماعاً للكنيست للمطالبة بصفقة تبادل فوراً#العربية pic.twitter.com/nXw3PvVjQP
— العربية (@AlArabiya) January 22, 2024
یرغمالیوں کے اہل خانہ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ کرے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سےاسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 25 ہزار 295 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 63ہزار شہری زخمی ہوچکےہیں۔
اسرائیلی فوجی گاڑیاں جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے مغربی علاقے کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں، جہاں کئی دنوں سے فلسطینی دھڑوں اور اسرائیل کے مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔