ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلٰی حکام نے یمن میں جنگ کی منصوبہ بندی کی تفصیلات غلطی سے آشکار کر دی۔
حکام کی جانب سے یمن پر حملے کا منصوبہ ایک ایسے گروپ میں ڈال دیا گیا جس میں ایک صحافی بھی موجود تھا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر حملوں سے تھوڑی دیر قبل غلطی سے کچھ معلومات شیئر ہو گئی تھیں۔
میگزین اٹلانٹک کے سینیئر ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈبرگ نے پیر کو ایک رپورٹ میں خبر دی کہ ان کو غیرمتوقع طور پر 13 مارچ کو سگنل ایپ کے ایک خفیہ چیٹ گروپ میں مدعو کیا گیا جس کو ’حوثی پی سی سمال گروپ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
انھوں نے دعوی کیا کہ ’اس گروپ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اپنے نائب ایلیکس وونگ کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کو مربوط بنانے کے لیے ایک ‘ٹائیگر ٹیم‘ کی تشکیل دینے کا ہدف دیا۔‘
گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے آغاز سے کئی گھنٹے قبل وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اس آپریشن کی مںصوبہ بندی سے متعلق تفصیلات اس گروپ میں پوسٹ کیں، جن میں ’اہداف اور حملوں کی ترتیب کے علاوہ ان ہتھیاروں سے متعلق بھی معلومات شامل تھیں جو امریکہ کی جانب سے استعمال کیے جانے تھے۔
گولڈ برگ کی جانب سے حملوں سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم انہوں نے اس کو ’ایک حیران کن لاپرواہی‘ قرار دیا۔
گولڈ برگ نے لکھا کہ سنگل ایپ کے گروپ میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹلیف، ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ، وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوئیس وائلز اور سکیورٹی کونسل کے دوسرے حکام کے اکاؤنٹس موجود تھے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس معاملے سے بے خبر تھے۔ ’میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور میں دی اٹلانٹک کا کوئی بڑا مداح بھی نہیں ہوں‘
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی چھان بین چل رہی ہے اور صدر ٹرمپ کو اس پر بریفنگ بھی دی گئی ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا کہ ’جو میسیج تھریڈ شائع ہوا ہے وہ اس وقت مستند دکھائی دیتا ہے، اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کیسے ایک غیر متعلق نمبر کو اس میں شامل کیا گیا۔‘
ان کے مطابق ’یہ تھریڈ سینیئر حکام کے درمیان ہم آہنگی اور گہری سوچ کا عکاس ہے اور حوثیوں کے خلاف جاری آپریشن کی کامیابی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری قومی سلامتی یا فوجیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔‘