امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں، جس کے بدلے میں انھیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی۔ دوسری جانب بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے۔
چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے۔
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف مؤثر اور متبادل اقدامات کرے گا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ “امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباؤ ڈالا ہے، اور انہیں جبراً ایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ ‘باہمی ٹیرف مذاکرات’ کا نام دے رہے ہیں”۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے زور دیا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے، وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے۔
چین کا یہ سخت موقف ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے۔