ویتنام کی خاتون پراپرٹی ٹائیکون ٹرونگ می لان کی بینک فراڈ کیس میں سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی گئی۔
ٹرونگ می لان کو دنیا کی سب سے بڑی بینک فراڈ اسکیم کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
اپریل میں عدالت نے انہیں ویتنام کے پانچواں سب سے بڑے بینک سائیگون کمرشل بینک کو خفیہ طور پر کنٹرول کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق ٹرونگ می لان نے 10 سال سے زائد عرصے میں جعلی کمپنیوں کے ذریعے 44 ارب ڈالر کے قرضے اور کیش حاصل کیے جن میں سے 12 ارب ڈالر کی رقم خرد برد کی گئی جس پر انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ ایک غیر معمولی اور چونکا دینے والا فیصلہ تھا کیونکہ ویتنام میں وائٹ کالر جرائم کے لیے کسی خاتون کو موت کی سزا دینے کی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔
68 سالہ ٹرونگ می لان کے پاس اب اپنی زندگی بچانے کے لیے ایک آخری موقع باقی ہے، ویتنامی قانون کے مطابق اگر وہ خرد برد کی گئی رقم کا 75 فیصد واپس کر دیں تو ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
یوں ٹرونگ می لان خرد برد کیے گئے 12 ارب ڈالر کی رقم میں سے 9 ارب ڈالر واپس لوٹا کر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرواسکتی ہیں اور ساتھ ہی وہ ویتنام کے صدر سے معافی کی درخواست بھی کر سکتی ہیں۔