ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کا معاہدہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
گراہم نے کہا کہ ٹرمپ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کا معاہدہ چاہتے ہیں۔ ان کی ترجیح میں اقتدار سنھبالنے سے قبل غزہ جنگ ختم کرنا اور قیدیوں کا معاہدہ کرنا ہے۔
گراہم نے کہا کہ “ٹرمپ قیدیوں کی رہائی کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہیں اور جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں جس میں یرغمالیوں کا معاہدہ بھی شامل ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میں چاہتا ہوں کہ اسرائیل اور خطے کے لوگ جان لیں کہ ٹرمپ کی توجہ یرغمالیوں کے معاملے پر ہے۔ وہ خون خرابہ روکنا اور لڑائی ختم کرنا چاہتے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اور بائیڈن انتظامیہ عبوری دور کے دوران قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حصول کے لیے مل کر کام کریں گے”۔
گراہم نے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ جیسے انتہا پسندوں کی طرف سے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو جاری رکھنے کی تجاویز پر اعتراض کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی سعودی اسرائیل امن معاہدے میں فلسطین کا معاملہ شامل ہونا چاہیے”۔
غزہ میں اب بھی 101 قیدی حماس کے زیر حراست ہیں جن میں سات امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کا خیال ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف اب بھی زندہ ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے کی جنگ میں 44 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔