امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت کے خلاف امیگریشن کے مقدمات اور دیگر مقدمات دائر کرنے والے وکلا اور قانونی فرموں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اٹارنی جنرل پام بونڈی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گزشتہ 8 سال میں حکومت کے خلاف مقدمات لانے والے وکلا اور فرموں کا جائزہ لیں۔
صدر نے بونڈی سے کہا کہ وہ ایسی کمپنیوں کو وائٹ ہاؤس بھیج یں تاکہ ان سے سیکیورٹی کلیئرنس چھین لی جائے اور وفاقی معاہدوں کو ختم کیا جائے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وکلا امیگریشن کے نظام میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی اور بے بنیاد دعوؤں کو ہوا دینے میں مدد کر رہے ہیں اور محکمہ انصاف کو ہدایت کی کہ وہ پیشہ ورانہ بدسلوکی پر وکلا کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔
اس حکم نامے میں ان قانونی فرموں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جو انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرتی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کو صدر کی دوسری مدت کے آغاز سے اب تک امیگریشن، خواجہ سراؤں کے حقوق اور دیگر امور پر وائٹ ہاؤس کے اقدامات کو چیلنج کرتے ہوئے 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔
قانونی وکالت کرنے والے گروپوں نے کم از کم 12 بڑی قانونی فرموں کے ساتھ مل کر بہت سے مقدمات دائر کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں کہ عدالتی نظام کو امریکی عوام کے خلاف ہتھیار نہ بنایا جائے۔‘
انتظامیہ کے خلاف تارکین وطن کے حقوق کے کیس میں اے سی ایل یو کے ساتھ مل کر کام کرنے والی قانونی فرم کیکر، وان نیسٹ اینڈ پیٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے لیے اپنے مؤکلوں یا وفاقی حکومت کی مخالفت کرنے والے قانونی کام کی بنیاد پر وکلا پر حملہ کرنا ’ناقابل معافی اور قابل نفرت‘ ہے۔
ٹرمپ نے رواں ماہ قانونی فرمز ’پرکنز کوئی‘ اور ’پال ویس‘ کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے تھے، جن میں ان کے وکلا کی سیکیورٹی کلیئرنس معطل کر دی گئی تھی، اور سرکاری عمارتوں، عہدیداروں اور وفاقی ٹھیکے کے کام تک ان کی رسائی کو محدود کر دیا گیا تھا۔
صدر نے گزشتہ ماہ کوونگٹن اینڈ برلنگ میں وکلا کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی معطل کر دی تھی، ہر معاملے میں ان کمپنیوں کی جانب سے ان کے سیاسی یا قانونی مخالفین کے لیے ماضی میں کیے جانے والے کام کا حوالہ دیا گیا تھا۔