امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیرِاعظم شیگیری ایشیبا کے درمیان ملاقات کے بعد “چینی معاشی جارحیت” کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جاپان ریکارڈ تعداد میں امریکی قدرتی گیس درآمد کرے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ نے جاپان کو 1 ارب ڈالر مالیت کے فوجی ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جاپان نے 2027 تک اپنے دفاعی اخراجات کو دوگنا کرنے کا عہد کیا ہے، جو ان کی پہلی صدارتی مدت کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ “امریکہ جاپان کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے،”۔
“ہم اپنی مکمل دفاعی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے دوست اور اتحادی کا 100% دفاع کریں گے۔”
وزیرِاعظم شیگیری ایشیبا، جو ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے دوسرے غیر ملکی سربراہ ہیں، نے امریکی صدر کی قیادت کو سراہا۔
ایشیبا نے مزید کہا کہ جاپان اور امریکہ نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام سے نمٹنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔
جاپانی وزیرِاعظم نے کہا “جاپان اور امریکہ شمالی کوریا کے مکمل غیر جوہری ہونے کے لیے مل کر کام کریں گے،”۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جاپان، امریکہ کے ساتھ دفاعی اور معاشی تعلقات مزید مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور شمالی کوریا کے خطرے سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔