حکمۂ انصاف کے خصوصی وکیل جیک اسمتھ نے کانگریس کو دی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن کے نتائج پلٹنے کی کوششوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی اور انہیں سزا دلوانے کے لیے ثبوت موجود تھے۔
امریکی کانگریس میں جمع کرائی گئی یہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی ہے۔
جیک اسمتھ نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے یہ واضح ہونے کے بعد کہ وہ الیکشن ہار چکے ہیں اور نتائج کو چیلنج کرنے کی ان کی تمام قانونی کوششیں ناکام ہو گئیں تو انہوں نے ’’اقتدار اپنے پاس رکھنے کے لیے مجرمانہ کوششوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کوششوں میں سرکاری حکام کو ووٹوں کی گنتی نظر انداز کرنے، انتخابی نتائج میں مداخلت کے لیے محکمۂ انصاف اور اپنے نائب صدر مائیکل پینس پر اثر انداز ہونے اور انہیں اپنے حلف کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسانے جیسے اقدامات شامل تھے۔
جیک اسمتھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے چھ جنوری 2021 کو ایک مشتعل ہجوم کو امریکہ کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کرنے اور کانگریس میں صدارتی نتائج کی توثیق کا عمل روکنے پر اکسایا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنی نجی اور سرکاری دونوں حیثیتوں میں کوششیں کیں۔
اسمتھ کے مطابق ٹرمپ نے انتخابات سے متعلق کئی غلط دعوے کیے تھے جیسا کہ بڑی تعداد میں فوت شدہ افراد کے ووٹ ڈالے گئے یا نا اہل ووٹرز کے ووٹ ڈلوائے گئے یا ووٹنگ مشینز نے ٹرمپ کے ووٹس کو بائیڈن کے ووٹس میں تبدیل کردیا۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کہ خصوصی وکیل نے سیاسی عزائم کے تحت کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیک اسمتھ اپنے ’’باس‘‘ جو بائیڈن کے مخالفین پر مقدمات چلانے میں کامیاب نہیں ہوئے تو انہوں نے ایک اور ’رپورٹ‘ لکھ دی جو غلط معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے اور کئی ایسی دستایزات کو تبدیل یا تلف کردیا گیا ہے جو ان کے بقول ’’میری بے گناہی اور نینسی پلوسی کو قصوروار ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔