یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پلٹ کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر روس کی ‘ڈس انفارمیشن اسپیس’ کے رہنے والے بن گئے ہیں۔ ان کا یہ جواب ٹرمپ کی طرف سے یہ کہے جانے کے حوالے سے آیا ہے کہ زیلنسکی اپنی عوامی مقبولیت کھو رہے ہیں۔
زیلنسکی نے ماسکو پر ٹرمپ کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ”بدقسمتی سے صدر ٹرمپ، جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں. ڈس انفارمیشن اسپیس میں رہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس صدر ٹرمپ کو گمراہ کن اطلاعات دے رہا ہے۔
امریکی صدر نے زیلنسکی کی مقبولیت کم ہونے کے حوالے سے کہا تھا کہ ان کی مقبولیت میں 4 فیصد کمی آگئی ہے۔ اس لیے انہیں نئے الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا ’یہ اعداد و شمار ٹرمپ کو روس نے فراہم کیے ہیں۔ خیال رہے یوکرین میں جنگ کی وجہ سے مارشل لاء ہے اور اس وجہ سے صدارتی انتخاب مؤخر کر دیا گیا ہے۔
روس کا مطالبہ رہا ہے کہ پچھلے سال مئی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی مدت صدارت ختم ہو گئی تھی۔ اس لیے یوکرین میں نئے انتخابات کرانے کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ روس کے اس مؤقف کی امریکہ سے بھی اعلیٰ ترین سطح سے تائید ہو گئی ہے۔
ادھر ٹیلیفون کے ذریعے کیے گئے ایک سروے میں کیف کے ایک ہزار لوگوں سے زیلنسکی کے بارے میں پوچھا گیا تو 57 فیصد نے زیلنسکی کی حمایت کی اور 37 فیصد نے اس کے خلاف رائے دی ۔ البتہ باقی لوگوں نے کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ کے یہ خیالات ریاض میں روس اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئے ہیں۔
امریکہ و روس کے وزرائے خارجہ سعودی عرب کی میزبانی میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔