امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں پہلی باضابطہ ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا کو امریکہ کا 51واں ریاست بنانے کی تجویز پیش کی۔
صدر ٹرمپ نے اس تجویز کو “خوبصورت اتحاد” قرار دیا اور کہا کہ “کبھی نہ کبھی” اس پر بات ہو سکتی ہے۔
اس پر وزیر اعظم کارنی نے سختی سے جواب دیتے ہوئے کہا، “کینیڈا برائے فروخت نہیں ہے، اور نہ ہی کبھی ہوگا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کچھ مقامات کبھی فروخت کے لیے نہیں ہوتے، اور کینیڈا ان میں سے ایک ہے۔”
تجارتی تعلقات اور سیکیورٹی پر تبادلہ خیال
دونوں رہنماؤں نے امریکہ-میکسیکو-کینیڈا معاہدہ (USMCA) پر نظرثانی کی ضرورت پر بات کی۔ وزیر اعظم کارنی نے معاہدے کے کچھ حصوں کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ صدر ٹرمپ نے کینیڈا کی آٹو اور اسٹیل صنعتوں میں شمولیت پر تنقید کی۔
اس کے علاوہ، دونوں رہنماؤں نے فینٹانائل کی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ کوششوں، سرحدی سیکیورٹی، اور دفاعی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم کارنی نے آئندہ ہفتوں میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنما جون میں کینیڈا کے شہر کاناناسکس میں ہونے والے G7 سمٹ میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔