امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، ورنہ وہ سنگین ردعمل کے لیے تیار رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران جان بوجھ کر امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، اور اسے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کسی بھی مہم کو ترک کرنا ہوگا، یا تہران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جوابی کارروائی کے لیے امریکہ کے آپشنز میں تہران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملہ بھی شامل ہے، ٹرمپ نے کہا کہ یقیناً ایسا ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایرانیوں کو سخت ردعمل سے بچنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کافی قریب ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی عمان میں ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں وہ ہمیں ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔
ایران اور امریکہ دونوں نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے عمان میں مثبت اور تعمیری بات چیت کی ہے۔
سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے تھے، لیکن ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔
دونوں حکومتوں کے درمیان آخری براہ راست مذاکرات اس وقت کے صدر براک اوباما کے دور میں ہوئے تھے، جنہوں نے 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی قیادت کی تھی، جسے ٹرمپ نے بعد میں ختم کر دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔
ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا اگلا دور روم میں ہوگا۔
ہالینڈ کے وزیر خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ نے یورپی یونین کے اجلاس میں کہا کہ مذاکرات اطالوی دارالحکومت میں ہوں گے، روم میں مقیم 2 سفارت کاروں نے اس مقام کی تصدیق کی اور کہا کہ مذاکرات ہفتہ 19 اپریل کو ہوں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اگلے ہفتے ہونے والے مذاکرات عمانی ثالثی کے ساتھ بالواسطہ رہیں گے، اور اس میں صرف جوہری مسئلے اور پابندیوں کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات ایسے وقت میں ہوئے، جب چند ہفتے قبل ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں جوہری مذاکرات پر زور دیا گیا تھا اور متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر ایران انکار کرتا ہے تو ممکنہ فوجی کارروائی کی جائے گی۔