3
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرے دور صدارت کے آغاز سے دو ہفتے قبل ریاست فلوریڈا میں پریس کانفرنس کے دوران خارجہ پالیسی کے اہم امور پر اپنے موقف کی وضاحت کی ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگ کے تناظر میں بات کرتے ہوئے انہوں نے عسکریت پسند گروپ حماس کے ہاتھوں ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
ٹرمپ نے یرغمالوں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں چھ بار زور دیتے ہوئے کہا کہ “قیامت برپا ہو جائے گی۔”
ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ایلچی اسٹیو وٹکاف نے بتایا کہ ان کی ٹیم ایک معاہدے کے حصول کے قریب ہے اور وہ آنے والے دنوں میں واپس خطے میں جائیں گے۔
ٹرمپ نے اپنے ایلچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، میں آپ کے مذاکرات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
“لیکن اگر یرغمالی میرے منصب سنبھالنے تک واپس نہیں آئے تو مشرقِ وسطیٰ میں قیامت برپا ہو جائے گی اور یہ حماس کے لیے اچھا نہیں ہوگا، اور سچ تو یہ ہے کہ یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔”
یوکرین جنگ کے ضمن میں بات کرتے ہوئے انہوں نے روس کے صدر سے ملنے میں دلچسبی کا اظہار کیا۔
ٹرمپ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ یوکرین تنازع کوسلجھانا چاہتے ہیں۔
جب ان سے یوکرین کے امن منصوبے میں شامل کیف کے نیٹو میں شامل ہونے کے مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں اس بات کو ہمیشہ سمجھا گیا کہ یوکرین کو سیکورٹی اتحاد میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
اس موقع پر ٹرمپ نے امریکہ کے ہمسایہ ملکوں کینیڈا اور میکسیکو کے خلاف محصولات بڑھانے کی اپنی دھمکیوں کو دہرایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کینیڈا کو امریکہ کی ایک ریاست ہونا چاہئیے۔
انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ “ہم خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ کرنے جا رہے ہیں۔”