عرب لیگ نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی آبادکاری ناقابل قبول ہو گی۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ سے تباہ حال غزہ میں سے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو نکالنے کی تجویز خطے کو بحرانوں کے ایک دائرے میں دھکیل دے گی جس سے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ’عرب دنیا کی صورتحال‘ کے عنوان سے سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میری رائے میں، میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ اگر صدر ٹرمپ اس طریقے سے غزہ کے شہریوں، عرب دنیا، مصر، اردن اور علاقے کی مؤثر طاقتوں پر دباؤ جاری رکھتے ہیں۔‘
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ تجویز عرب دنیا کے لیے ناقابل قبول ہے جو ایک صدی سے اس نظریے کا مقابلہ کر رہی ہے۔
اردن کےشاہ عبداللہ دوم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنا سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔
رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں مصر کے دو سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ کے بات چیت کے ایجنڈے میں غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ شامل ہوا تو صدر عبدالفتاح السیسی واشنگٹن کے دورے پر نہیں جائیں گے۔
ٹرمپ کے منصوبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دیا جائے گا اور انہیں پڑوسی عرب ممالک اپنے ہاں آباد کریں گے۔ جب کہ غزہ کی پٹی امریکی کنٹرول میں چلی جائے گی اور اسے ایک شاندار تفریحی مقام میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر مصر اور اردن نے فلسطینیوں کو قبول نہ کیا تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکے گا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر حماس نے اس ہفتے تک مزید یرغمالوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم کر دی جائے گی۔