امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی جانب سے امریکی بیوروکریسی میں کمی کی مہم کے نتیجے میں ایک ہی دن میں 9500 سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ، توانائی، ویٹرنز افیئرز، زراعت اور صحت اور انسانی خدمات کے محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کو ایک مہم کے تحت ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، اس ہم میں ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو پروبیشنری ملازمین ہیں، جن کے پاس روزگار کا تحفظ کم ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ برطرفیاں ان 75 ہزار کارکنوں کے علاوہ ہیں، جنہوں نے ٹرمپ اور مسک کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ملازمت چھوڑنے کی پیشکش کی تھی، یہ 23 لاکھ افراد کی سویلین افرادی قوت کے تقریباً 3 فیصد کے برابر ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے، اور بہت زیادہ رقم دھوکا دہی پر ضائع ہو رہی ہے، حکومت پر تقریباً 36 ہزار ارب ڈالر کا قرض ہے اور گزشتہ سال اسے ایک ہزار 800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق اصلاحات کی ضرورت پر دو طرفہ اتفاق رائے ہے۔
امریکی فاریسٹ سروس نے حال ہی میں بھرتی کیے گئے 3 ہزار 400 ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ نیشنل پارک سروس تقریباً ایک ہزار ملازمین کو برطرف کر رہی ہے۔
ٹیکس جمع کرنے والی انٹرنل ریونیو سروس اگلے ہفتے ہزاروں کارکنوں کو برطرف کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔