امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ایک اور غیرملکی صدر سے اُلجھ بیٹھے جس نے فروری میں ان کی یوکرینی صدر کے ساتھ جھڑپ کی یاد تازہ کر دی۔
بدھ کو جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوس کی صدر ٹرمپ سے اوول آفس میں ملاقات ہوئی جس میں جب ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں ’سفید فاموں کی نسل کشی اور زمینوں پر قبضے‘ کی بات کی تو صورت حال خراب ہونا شروع ہوئی اور رامافوس نے ان کے دعوؤں کو غلط قرار دیا۔
اوول آفس میں ملاقات کے دوران ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے سفیدفاموں کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا اور ان سے متعلق ایک ویڈیو بھی چلائی اور کہا کہ اس سے جنوبی افریقہ پر عائد الزامات کی تصدیق ہوتی ہے۔
ویڈیو میں کچھ سفید صلیبیں دکھائی دیں جن کے بارے میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ سفیدفاموں کی قبریں ہیں جبکہ ویڈیو میں اپوزیشن رہنماؤں کی ’اشتعال انگیز‘ تقاریر بھی شامل تھیں، جن میں سے ایک جولیس ملیما کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔
ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایسے بہت لوگ ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ ان پر ظلم کیا جا رہا ہے اور وہ امریکی ریاستوں کی طرف آ رہے ہیں۔‘
انہوں نے سفید فام کسانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ جنوبی افریقہ سے بھاگ رہے ہیں، ان کی زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں اور قتل بھی کیا جا رہا ہے۔‘
جنوبی افریقن صدر رامافوس نے ٹرمپ کے الزامات کے جواب میں کہا کہ ’اگر سفید فام افریقیوں کا قتل ہو رہا ہوتا تو اس وقت یہ تین سفید فام یہاں نہ ہوتے۔‘
ان کا اشارہ گالف کھلاڑی ایرنی ایلس، ریتیف گوسن اور ارب پتی جوہان روپرٹ کی طرف تھا جو سب سفید فام ہیں اور اس وقت کمرے میں موجود تھے۔
تاہم اس جواب سے صدر ٹرمپ مطمئمن دکھائی نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایسی ہزاروں کہانیاں ہیں جن پر بات ہو سکتی ہے جن میں ڈاکیومنٹریز اور اشاعتی خبریں شامل ہیں، ان کا جواب بھی دنیا پڑے گا۔‘
سائرل رامافوس نے کہا کہ قتل ایک جرم ہے اور جنوبی افریقہ میں زیادہ تر قتل ہونے والے افراد سیاہ فام ہیں تو ٹرمپ نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ’کسان سیاہ فام نہیں تھے۔‘