امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات کی ہے اور ایک بار پھر اپنے اس عزم کو دوہرایا ہے کہ غزہ میں فلسطینی واپس نہیں جا سکیں گے اور یہ علاقہ امریکہ کے کنٹرول میں ہو گا اور اسے ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اردن یا مصر غزہ کے باسیوں کو اپنے ممالک میں پناہ نہیں دیتے تو تو بھی وہ ان کے لیے امریکی امدادکو نہیں روکیں گے۔
ٹرمپ نے کہا،”مجھے اس بارے میں دھمکی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس سےبالا ترہیں،”۔
غزہ منصوبے پر امریکی صدر نے کہا ہم اس پر کام کرتے رہیں گے۔۔ آپ دیکھیں گے کہ مصر کے ساتھ بھی بات آگے بڑھے گی، اردن کے ساتھ بھی، دیگر اعلی سطح کی شراکت داری بھی ہو گی۔ یہ پیچیدہ کام نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ا مریکہ جس بڑے زمینی رقبے پر کنٹرول چاہ رہا ہے، اس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ مشرق وسطی میں پہلی بار استحکام آئے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ میں امریکی کنٹرول کے بارے میں کہا،”ہم کچھ خریدنے نہیں جا رہے ہیں۔ ہم اسے حاصل کرنے جا رہے ہیں،” انہوں نے تجویز پیش کی کہ تعمیر نو کے بعد علاقے میں نئے ہوٹل، دفتری عمارتیں اور مکانات تعمیرہو سکتے ہیں،اور “ہم اسے زبردست بنائیں گے۔”
ٹرمپ نے کہا فلسطینی جو ابھی غزہ میں رہتے ہیں، خوبصورت انداز میں زندگی گزار رہے ہوں گے۔ تحفظ کے ساتھ۔۔۔۔ نہ کہ ہر دس سال بعد وہ مارے جا رہے ہوں یا گھروں سے نکالے جا رہے ہوں۔ میں کئی برسوں سے یہ سب کچھ دیکھتا آ رہا ہوں، وہاں سوائےمصائب کے اور کچھ بھی نہیں۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے اس پر کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہے کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر مصر اور عرب ملک ان کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ اور اہم نکتہ یہ ہے کہ” ہم کس طرح سے کام کریں جو سب کے لیے فائدہ مند ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ، “ظاہر ہے ہمیں امریکہ کے مفادات کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔ اور خطے کے لوگوں بالخصوص میرے اپنے اردن کے لوگوں کے مفادات کو بھی۔ہم اس پر تفصیلی بات کریں گے ۔ فوری طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم دو ہزار فلسطینی بچوں کو لے رہے ہیں جو کینسر کا شکار ہیں یا شدید بیمار ہیں۔اور پھر ہم مصر کے پلان کا انتظار کریں گے کہ کس طرح ہم صدر ٹرمپ کے غزہ چیلنج سے متعلق پلان پر کام کر سکتے ہیں۔”
شاہ عبداللہ نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران، “میں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اردن کے مستحکم موقف کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے لکھا، “یہ عربوں کا متحدہ موقف ہے کہ فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورت حال سے عہدہ بر آ ہونا سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔”