امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی رکوانے کے ليے ٹرمپ سپريم کورٹ پہنچ گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کو اس وقت تک روک دے جب تک اُن کی آنے والی حکومت اس معاملے کا “سیاسی حل” تلاش نہ کر لے۔
یہ درخواست ایسے وقت میں کی گئی ہے جب عدالت کے سامنے ٹک ٹاک اور بائیڈن حکومت کی جانب سے الگ الگنے درخواستیں موجود ہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے دائر کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وہ اس موقع پر ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جب وہ عہدہ سنبھالیں تو ‘سیاسی طریقے’ سے مسئلے کا حل تلاش کر سکیں۔
عدالت میں جمع کرائی گئیں دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اس تنازع کی بنیادی نوعیت پر کوئی پوزیشن نہیں لی ہے۔ اس کے بجائے انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ 19 جنوری کی ایکٹ کی ڈیڈلائن کو مؤخر کرنے پر غور کرے، اس وقت تک جب تک وہ اس کیس کے میرٹس پر غور نہیں کر لیتے۔
عدالت کی جانب سے اس معاملے پر 10 جنوری کو سماعت ہونی ہے۔
ٹک ٹاک نے عدالت میں اعتراض اٹھایا ہے کہ عدالت اُس قانون کو کالعدم قرار دے جس کے تحت 19 جنوری تک پلیٹ فارم پر پابندی لگ سکتی ہے جب کہ حکومت نے اپنے اس مؤقف پر زور دیا ہے کہ قومی سلامتی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے قانون ضروری ہے۔
صدر بائیڈن کے دستخط کردہ قانون کے تحت 19 جنوری تک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو خود کو ٹک ٹاک سے الگ کرنا ضروری ہے بصورتِ دیگر اس ایپ کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔