امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ان کے مار لاگو کی رہائش گاہ سے لے جائی گئی خفیہ دستاویزات واپس کردی ہیں۔
ماضی میں ممکنہ بدسلوکی کی تحقیقات کے دوران ایف بی آئی اہلکار یہ خفیہ دستاویزات لے گئے تھے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ’میں ان دستاویزات کو ایک دن انہیں اپنی صدارتی لائبریری میں آویزاں کروں گا‘۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ڈبے جن میں انتہائی خفیہ دستاویزات موجود تھیں، جنہیں وہ اپنی پہلی مدت کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد نامناسب انداز میں ساتھ لے جانے کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے، انہیں محکمہ انصاف نے واپس کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر واپس کی گئی دستاویزات کے کیس کے نگران وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ محکمہ خارجہ نے ابھی ان ڈبوں کو واپس کیا ہے، جن کے بارے میں ڈیرنگڈ جیک اسمتھ نے ’اتنی بڑی بات‘ کی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ ’دستاویزات کو فلوریڈا لایا جا رہا ہے اور وہ کسی دن ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کا حصہ ہوں گی‘۔
ٹرمپ نے اپنے موقف کو دہرایا کہ انہوں نے ’بالکل بھی غلط نہیں کیا تھا، اور ان کا دعویٰ کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی انتقام ہے، ایف بی آئی نے 2022 میں مار لاگو پر چھاپہ مارا تھا تاکہ خفیہ دستاویزات حاصل کی جا سکیں، ڈیرنگڈ جیک اسمتھ نے ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ایک سال قبل وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد فلوریڈا گالف کلب میں خفیہ دستاویزات چھپا رکھی ہیں۔
تصاویر میں انتہائی خفیہ دستاویزات، جن میں پینٹاگون اور سی آئی اے کے ریکارڈ بھی شامل تھے، مصروف کلب کے چمکتے باتھ روم میں بے ترتیب اور غیر محفوظ پڑے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔
ٹرمپ نے مبینہ طور پر جو بائیڈن کی سابق انتظامیہ کی جانب سے ان دستاویزات کی بازیابی کی متعدد کوششوں کو ناکام بنا دیا تھا۔ 20 جنوری کو جب ٹرمپ اقتدار میں واپس آئے تو استغاثہ قانونی نظام سے گزر رہا تھا۔
9 دن بعد ڈیرنگڈ جیک اسمتھ نے محکمہ انصاف کی اس پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کیس واپس لے لیا کہ موجودہ صدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جائے گی، یا ان پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا، انہوں نے محکمہ سے استعفیٰ بھی دے دیا۔