پاکستانی حکومت نے دائیں بازو کی جماعت ٹی ایل پی کے مظاہرین کے دباؤ میں آکر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جمعے کے روز ایک دہشت گرد قرار دے دے دیا ہے
وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی اور عوامی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ نے مطالبہ کیا ہےکہ انہیں فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ٹی ایل پی کے ایک اہم مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ثناء اللہ نے کہا، “نیتن یاہو ایک دہشت گرد اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں ۔” مشیر نے اسلام آباد میں ا ٹی ایل پی رہنماؤں اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی.
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اُن (نیتن یاہو]) پر مقدمہ چلایا جائے۔‘‘ “ہم اس ظلم (غزہ میں اسرائیل کے اقدامات)، اسرائیل اور اس میں ملوث تمام طاقتوں کی دلی طور پر مذمت کرتے ہیں۔”
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’’ ہم نہ صرف اسرائیل بلکہ اس سے متعلق تمام مصنوعات اور ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں گے جو اس ظلم میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں یا ان فورسز کی مدد کر رہی ہیں۔ ‘‘
وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی اور عوامی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ کا یہ بیان ایک مذہبی سیاسی جماعت ،تحریک لبیک پاکستان یا ٹی ایل پی کے ساتھ دا رالحکومت کے باہر ایک اہم سڑک پر کئی روز سے جاری اس کے دھرنے کے خاتمے سے متعلق ایک معاہدے کا حصہ تھا۔
تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں حامیوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کے قریب ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کو امداد بھیجی جائے۔