ملک بھر میں انٹرنیت کی سست روی اور بندش کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے بڑ ے بڑے رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی بندش وزارت داخلہ کی ہدایات پر کی جاتی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ 2016 سے وزارت داخلہ سے خط آنے پر انٹرنیٹ بند کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا میرے آنے سے پہلے بھی یہی پریکٹس چلتی رہی ہے۔ مجھے آج پہلی مرتبہ معلوم ہوا کہ انٹرنیٹ کی بندش غیر قانونی ہوتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ’قوانین کے مطابق وزارت داخلہ پی ٹی اے کو اس حوالے سے ہدایت دے سکتی ہے، اگر یہ غلط ہے تو حکومت آٹھ سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کروا رہی ہے؟۔ میں تاریخ اور وقت بتا سکتا ہوں کہ کب کب اور کہاں انٹرنیٹ بند ہوا۔‘
انھوں نے سوال اٹھایا کیا آٹھ فروری کو الیکشن ڈے پر بھی انٹرنیٹ کی بندش غلط تھی؟
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر بھی کئی بار سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بند کی گئیں
کمیٹی کے رکن نے کہا کہ ڈاؤن لوڈ سپیڈ ٹھیک ہے مگر ایپلی کیشنز نہیں چل رہیں، وائس نوٹ بھی نہیں جا رہے۔ کیا شارک کیبل کاٹ سکتی ہے؟
چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں سات سب میرین کیبلز ہیں، چار سے پانچ مزید سب میرین کیبلز اور آرہی ہیں، دو افریقہ کیبل بچھانے کا کام اسی سال مکمل ہوجائے گا، اس وقت دنیا میں انٹرنیٹ سپیڈ کے لحاظ سے 97 ویں نمبر پر ہیں، اس سب میرین کیبل کو شارک نہیں کاٹ سکتی، آپ کسی اور چیز کو شارک کہتے ہیں تو وہ الگ بات ہے۔