آٹھ فروری کے انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف آج ’یوم سیاہ‘ منا رہی ہے۔
پی ٹی آئی نے آج ہفتے کے روز ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اسلام آباد اور پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
پنجاب میں ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پرپابندی عائد کی گئی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
ملتان پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی، سابق رکن اسمبلی زاہد بہار ہاشمی اور دلیر مہار کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں پی ٹی آئی رہنماؤں افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پل چھٹہ سے گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی کے 10 سے زائد کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
آزد کشمیر کے دارالخلافہ مظفرآباد میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے آزادی چوک میں احتجاج کی کوششں کی گئی جس پر متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور رہنما پی ٹی آئی خواجہ فاروق گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے۔
پولیس نے خواجہ فاروق کو گاڑی میں بٹھانے کے بجائے کارکن کی گاڑی میں بٹھا دیا تھا تاہم کارکن ڈرائیور نے پولیس کے سوار ہونے سے قبل ہی گاڑی بھگا دی، پولیس خواجہ فاروق کی گاڑی کے پیچھے پیدل دوڑتی رہی۔
بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر مظفر آباد نے بتایا کہ پولیس نے اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق کو گرفتار کر لیا ہے، خواجہ فاروق احمد کو ہاؤس اریسٹ کیا گیا ہے، احتجاج کرنے والے 16 پی ٹی آئی کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔