پاکستان کی پارلیمان نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے لیے متنازع الیکٹرانک کرائمز ترمیمی بل 2025 (پیکا) کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔
منگل کو سینیٹ سے منظور ہونے والے بِل کو ’دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے ایک نئی تحقیقاتی ایجنسی تشکیل دی جائے گی۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔‘
بل کے مطابق پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی۔
اس بِل کے ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق، سیکشن 26 (اے) کو شامل کیا گیا ہے جو آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف سزا سے متعلق ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی جان بوجھ کر (فیک نیوز) پھیلاتا ہے جو عوام اور معاشرے میں ڈر، گھبراہٹ یا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں ’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ اس اتھارٹی کے کل 9 ارکان ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بر بنائے عہدہ (بطور ایکس آفیشو) اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔
اس بِل کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی یا مستقل طور پر بند بھی کیا جا سکے گا۔
ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کیے جا سکیں گے۔
منگل کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر مختلف صحافتی تنظیموں نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جس میں پیکا ترمیمی بل کے خلاف نعرے بازی کی گئی ہے اور حکومت سے ان ترامیم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا۔
صحافتی تنظیمیں پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیمی بل 2025 کو آزادی صحافت پر ایک حملہ قرار دے رہی ہیں۔ اُن کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت پیکا ترمیمی بل پر ہمارے تحفظات دُور کرے۔