Friday, February 7, 2025, 5:14 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » پاکستان کی پارلیمنٹ نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

پاکستان کی پارلیمنٹ نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

پیکا کی منظور ی پرصحافیوں کا ملک گیر احتجاج، ترامیم واپس لینے کا مطالبہ

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان کی پارلیمان نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے لیے متنازع الیکٹرانک کرائمز ترمیمی بل 2025 (پیکا) کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔

منگل کو سینیٹ سے منظور ہونے والے بِل کو ’دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے ایک نئی تحقیقاتی ایجنسی تشکیل دی جائے گی۔

سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔‘

banner

بل کے مطابق پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی۔

 

اس بِل کے ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق، سیکشن 26 (اے) کو شامل کیا گیا ہے جو آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف سزا سے متعلق ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی جان بوجھ کر (فیک نیوز) پھیلاتا ہے جو عوام اور معاشرے میں ڈر، گھبراہٹ یا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں ’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ اس اتھارٹی کے کل 9 ارکان ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بر بنائے عہدہ (بطور ایکس آفیشو) اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔

اس بِل کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی یا مستقل طور پر بند بھی کیا جا سکے گا۔

ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کیے جا سکیں گے۔

منگل کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر مختلف صحافتی تنظیموں نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جس میں پیکا ترمیمی بل کے خلاف نعرے بازی کی گئی ہے اور حکومت سے ان ترامیم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا۔

صحافتی تنظیمیں پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیمی بل 2025 کو آزادی صحافت پر ایک حملہ قرار دے رہی ہیں۔ اُن کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت پیکا ترمیمی بل پر ہمارے تحفظات دُور کرے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024