پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 16 اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 16 بہادر سپوت بہادری سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے، فائرنگ کے تبادلے میں 8خوارج بھی ہلاک ہوئے، اس مذموم واقعے کے منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ علاقے میں ممکنہ خوارج کے خلاف کلیرنس آپریشن جاری ہے، واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 30 سالہ لانس نائیک لیاقت علی شہید کا تعلق ضلع کرم ،31 سالہ لانس نائیک محمد اسحاق شہید کاتعلق ضلع کرک، 38 سالہ حوالدار ایوب خان شہید کا تعلق ضلع اٹک جبکہ 40 سالہ حوالدار عمر حیات شہید ضلع کوہاٹ کےرہائشی تھے۔
انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی سرحدی چوکی لتا سر پر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب حملہ کیا جب کہ حملے میں جدید خودکار ہتھیار استعمال کیے گئے۔
چیک پوسٹ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان سے ملحقہ ایک اور قبائلی ضلع باجوڑ میں مقامی لوگوں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ڈانقول پولیس چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے ایک مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع دو صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حالیہ عرصے میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر میں 200 سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
افغانستان میں اگست 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان پاکستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی سرحد پار محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔