سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بنوں امن ریلی پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں ہفتے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ بنوں واقعے کے دوران فوجی اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو۔
صحافی نے سوال کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کہتی ہے بنوں امن مارچ کے اندر سے شرپسندوں نے فائرنگ کی اور آپ کہہ رہے ہیں فوج نے فائرنگ کی؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ سب کو پتہ ہے ریلی پر فائرنگ کس نے کی۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے کہیں گے کہ بنوں واقعے پر سخت مؤقف اختیار کریں
عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لانے سے بہتر ہے مارشل لاء لگادیں، ویسے بھی غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے وکلا کو کچھ پوائنٹس بتاتا ہوں اسی بنیاد پر غیرملکی جریدےمیں انٹرویو چھپا۔
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق، پنجاب اور کے پی میں اپنے ممبران پارلیمنٹ کو بھوک ہڑتال کرنے کا کہوں گا، نو مئی کے مقدمات میں بھی میرے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار کئے جا رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ مجھےگرفتار کیا جائےگا، اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔
پارلیمنٹ کو بھوک ہڑتال کرنے کا کہوں گا، نو مئی کے مقدمات میں بھی میرے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار کئے جا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدے کئے، آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہیں، بنوں واقعہ پر جوڈیشل کمیشن قائم کر کے حقائق کا تعین کیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ملکی معیشت کے بہت برے حالات ہیں، میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں کسی سے معافی نہیں مانگوں گا۔