امریکہ کی جانب سے رفیوجی پروگرام بند کرنے کے بعد اسلام آباد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
اسلام آباد نے دھمکی دی ہے کہ دوسرے ممالک جانے کی خواہشمند پاکستان میں مقیم ہزاروں افغان باشندوں کے کیسز میزبان ممالک نے جلد پراسس نہ کیے تو ان کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
زرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کیسز جلد پراسس نہ ہوئے تو بیرون ملک جانے کے منتظر افغانوں کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے افغان مہاجرین کو نکالنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈلائن رکھی گئی ہے، جو میزبان ممالک کی طرف نہ جانے کی صورت میں ڈی پورٹیشن کی تیاری کا قدم ہے۔
امریکہ میں آباد ہونے کا یہ طریقہ کار ایک منظورشدہ پروگرام کے تحت تھا جو ان لوگوں کے لیے تھا جنہوں نے امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا اور اسی بنا پر ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہونے کا اندیشہ تھا، ان میں میڈیا، امدادی ادارے اور انسانی حقوق کے اداروں کے کارکن شامل ہیں۔
تاہم پچھلے مہینے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی رفیوجی پروگرام روکنے کے بعد تقریباً 20 ہزار افغان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، جو بیرون ملک جانے کے منتظر ہیںکے بعد اسلام آباد کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ہزاروں افغانوں نے اس وقت پڑوسی ملک کی طرف ہجرت کی تھی جب 2021 میں کابل پر طالبان قبضہ کرلیا تھا۔