پاکستان کے شہر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 4 قیدیوں نے ساتھی قیدی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا۔
اڈیالہ جیل میں حوالاتی کے قتل کا واقعہ گزشتہ رات ایڈز سیل میں ہوا، مقتول حوالاتی ایڈز کے مرض میں مبتلا تھا، ایڈز کے 9 دیگر ملزمان کے ساتھ ہی اسیر تھا۔
آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر نے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ابتدائی انکوائری رپورٹ کے بعد جیل کے 6 سینئر افسران نائٹ آفیسر، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، امدادی، نائٹ آفیسر، نائٹ پیٹرولنگ آفیسر اور وارڈ انچارج کو معطل کردیا۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ سپریٹنڈنٹ جیل اسد وڑائچ کی مدعیت میں 4 ملزمان کے خلاف پہلے ہی قتل، زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرادیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔
جیل حکام کا مؤقف ہے کہ یکم اور 2 دسمبر کی درمیانی رات سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی کی ایڈز سیل میں بند حوالاتی ملزم سبیل ولد کرامت کی ایڈز وارڈ میں بند 4 ملزموں نے گلے میں کپڑا ڈال کر گلا گھونٹ کر جان لے لی۔
ابتدائی تحقیقات میں مقتول کے ساتھ زیادتی کا شبہ ظاہر کیا گیا تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد اصل صورتحال سامنے آئے گی۔