معاشی درجہ بندی کے ادارے فچ نے پاکستان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف ہدف سے کم رہی ہے جبکہ پرائمری سرپلس آئی ایم ایف ہدف سے زیادہ رہا ۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 25-2026 میں پاکستان کو 22 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، جو کچھ مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں۔
فنچ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو اب بھی آئی ایم ایف سے کافی فنڈز حاصل کرنے میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔
پاکستان کی حکومت کو رواں مالی سال میں آئی ایم ایف جیسی بین الاقوامی تنظیموں سے تقریباً 6 بلین ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ تاہم، اس رقم میں سے تقریباً 4 بلین ڈالر نئے منصوبوں کی فنڈنگ کے بجائے موجودہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
ایجنسی نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کی غیر ملکی رقوم تک رسائی مزید خراب ہوتی ہے تو یہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائربڑھنے اوربیرونی فنانسنگ کی ضرورت میں کمی جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب ہوسکتی ہے
فچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیشرفت کررہا ہے، پاکستان کی ساختی اصلاحات میں پیشرفت اس کے قرض پروفائل کے لیے اہم ہے، مشکل اصلاحات پرپیشرفت آئی ایم ایف جائزے، دوطرفہ اورکثیرجہتی فنانسنگ کے لیے ہے۔
فچ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا صارف مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، اوسط مہنگائی جون تک 24 فیصد تھی جو جنوری میں 2 فیصد سے کچھ زائد رہی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشی نمو 3 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔
اس کے علاوہ ترسیلات، زرعی برآمدات، سخت مانیٹری پالیسی سےکرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ 1.2ارب ڈالرسرپلس رہا، زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہیں مگر ذخائر مالی ضرورت سے کم ہیں۔