– پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پیر کو آرمی چیف نے خیبرپختونخوا کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جس میں صوبے کی سیکیورٹی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف سیاسی اتفاقِ رائے اور عوامی حمایت ناگزیر ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف سے ملاقات کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف مخبروں کی اطلاع پر انٹیلی جینس بیسڈ کارروائی کی جائے گی۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ہماری افواج نے دہشت گردوں کے لیڈروں کا خاتمہ یقینی بنایا ہے اور دہشت گرد تنظیموں کا ڈھانچہ تباہ اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی اس سر زمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
اجلاس کے دوران جماعتِ اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں نے عسکریت پسندوں کے خلاف مجوزہ فوجی کارروائی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ مگر جنرل عاصم منیر نے انہیں واضح الفاظ میں کہا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔
آرمی چیف کی خیبرپختونخوا کی سیاسی قیادت سے ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 17 ملازمین کو اغوا کر لیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے آٹھ اہلکاروں کو بازیاب کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ٹی ٹی پی نے پاکستان فوج کے ذیلی اداروں سے وابستہ اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
آرمی چیف سے ملاقات کرنے والوں میں وزیرِ اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے عطاء الرحمن، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان، سابق وزیرِ اعلٰی محمود خان، سابق وزیرِ داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ اور سابق وزیرِ اعلٰی امیر حیدر خان ہوتی بھی شامل تھے۔