ایران نے آئی پی گیس پروجیکٹ کے تحت پائپ لائن کی تعمیر تعمیر نہ کرنے پر پاکستان کیخلاف اگلے ماہ ستمبر میں پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا
2014 سے شروع کئے گئے اس منصوبے کو 10 سال کی تاخیر کا سامنا ہے۔
گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ پر 2009 میں فرانسیسی قانون کے تحت دستخط کیے گئے تھےاورپیرس میں قائم ثالثی عدالت دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کا فیصلہ کرنے کا فورم ہے۔
پاکستان کے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز اور نیشنل ایرانی گیس کمپنی نے ستمبر 2019 میں نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط کیے تھے
نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں پائپ لائن بچھانے کا پابند تھا لیکن ایران نے پاکستان کو سہولت فراہم کی اور ستمبر 2024 میں ختم ہونے والی 180 دن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی تاہم حکام پھر سے پائپ لائن بچھانے میں ناکام رہے۔
چنانچہ ایران نے اپنا حتمی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
ایران نے اس سے قبل نومبر دسمبر 2022 میں پاکستان کو اپنا دوسرا قانونی نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان سے کہا گیا تھا کہ وہ فروری مارچ 2024 تک اپنی سرزمین میں ایران پاکستان (آئی پی) پیٹرول پروجیکٹ کا ایک حصہ تعمیر کرے یا 18 ارب ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔
جی ایس پی اے پر 2009 میں 25 سال کے لیے دستخط کیے گئے تھے لیکن یہ منصوبہ شکل اختیار نہ کر سکا۔