اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اہم بند کمرہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں فوجی تصادم سے بچاؤ، سفارتی ذرائع کے استعمال، اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا گیا۔
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا جس میں بھارت کے 23 اپریل کے یکطرفہ اقدامات اور اشتعال انگیز بیانات سے پیدا شدہ خطرات سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستانی مندوب نے اجلاس کو انٹیلیجنس اطلاعات کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ بھارت کسی بھی وقت عسکری کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے پیش نظر پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اجلاس کے دوران کئی رکن ممالک نے خطے میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کشمیر کو جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بھی ارکان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنا یا موڑنا ایک خطرناک قدم اور ممکنہ طور پر جنگی عمل ہوگا۔
ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگز اور کشمیری عوام پر مظالم کا بھی حوالہ دیا گیا۔