اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر کونسل کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے، جب کہ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانے سمیت ’تمام آپشنز‘ کھلے ہیں۔
یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن پاک – بھارت کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کسی فریق کی جانب سے اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یقیناً اگر اجلاس بلانے کے لیے کوئی درخواست آئی تو یہ اجلاس ہونا چاہیے، کیونکہ شاید یہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا بھی ایک موقع ہے اور اس سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، ہم اسے دیکھیں گے۔
یونان کے سفیر انجیلوس سیکیرس نے صورتحال کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی دوطرفہ کشیدگی پر بھی گہری تشویش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان دیگر ممالک کے ساتھ بھی شامل ہو رہے ہیں جو کشیدگی میں کمی اور بات چیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، تاکہ صورتحال قابو سے باہر نہ ہو، بڑے رکن ممالک دونوں فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
پہلگام واقعے پر یونانی سفیر نے کہا کہ اصولی طور پر ہم دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہم نے پہلگام میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے پر یہی کیا، جس میں بے گناہ شہری مارے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں یونان سے کہیں بڑے ملک ہیں، ہم کشیدگی میں کمی اور بات چیت کے مطالبے میں بھی شامل ہیں تاکہ صورتحال قابو سے باہر نہ ہو۔