افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبے بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے باعث صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔
تین دنوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 48 تک پہنچ گئی۔
کوئٹہ اور چمن کے درمیان ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کو چمن سے ملانے والی شاہراہ سمیت شہر کی تمام سڑکوں کو کلیئر کروا کے صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے۔
چمن میں پاک افغان سرحدی گزرگاہ پر آمدروفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کے خلاف گزشتہ سال اکتوبر سے احتجاجی دھرنا جاری ہے تاہم دو روز قبل دھرنے کے شرکاء کی جانب سے پولیو مہم میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی اہلکار آمنے سامنے آ گئے تھے۔
انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے قائدین کی گرفتاری اور کوئٹہ چمن شاہراہ کی بحالی کے لیے کارروائی کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔
یہ شاہراہ مظاہرین نے چار مئی کو دو مظاہرین کی ہلاکت کے خلاف بند کر رکھی تھی جس کی وجہ سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہر قسم کی تجارت معطل اور سینکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنس گئی تھیں۔
مظاہرین نے ایک ماہ سے نیشنل بینک، پاسپورٹ آف سمیت کئی سرکاری دفاتر کو بھی بند کرا رکھے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بدھ کو ایف سی قلعہ کے باہر احتجاج کے دوران مظاہرین ، پولیس اور ایف سی اہلکاروں کے درمیان تصادم شروع ہوا جس کے دوران لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ کے علاوہ فائرنگ بھی ہوئی جس میں دونوں جانب سے لوگ زخمی ہوئے۔
چمن کے مقامی صحافیوں کے مطابق جمعے کو بھی شہر میں صورتحال بدستور کشیدہ رہی۔ شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی ۔ کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے۔
چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق شہر میں نیٹو مارکیٹ اور ایف سی قلعہ کے باہر دو مقامات پر دھرنے دیے گئے۔
ایف سی قلعہ کے باہر دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے ایف سی، پولیس، بلوچستان کانسٹیبلری اور لیویز اہلکاروں نے آپریشن کیا۔ آنسو گیس شیلنگ کے جواب میں مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل ژوب ریجن معروف صفدر واہلہ کا کہنا ہے کہ ایس پی چمن، اسسٹنٹ کمشنر صدر اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی کی قیادت میں پولیس اور لیویز نے ملکر آپریشن کر کے شہر کی تمام سڑکوں کو کلیئر کرادیا ہے ۔
کوئٹہ کو چمن سے ملانے والی شاہراہ جو ایک ماہ سے مظاہرین کی جانب سے بند کی گئی تھی کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔ قریبی اضلاع سے اضافی نفری طلب کرکے صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے۔