انڈین سکیورٹی فورسز نے ریاست چھتیس گڑھ میں فائرنگ کے تبادلے میں 14 ماؤ نواز (نیکسل) باغیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
مارے جانے والے نیکسل باغیوں میں ٹاپ کمانڈر بھی شامل ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ہلاک ہونے والا کمانڈر کا جے رام یا چلپٹی کے نام سے مشہور تھا اور ان کے سر کی قیمت ایک لاکھ 15 ہزار رکھی گئی تھی۔
انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیکسل باغیوں کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے۔یہ مقابلہ حالیہ دنوں میں سکیورٹی فورسز کی باغیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں شدید ترین ہے۔ بغاوت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہیں
امیت شاہ نے نیکسل باغیوں کو شکست دینے کے لیے مارچ 2026 کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فورسز کی مدد کے لیے علاقے میں مزید کمک بھیج دی گئی ہے۔
چھتیس گڑھ میں اینٹی ماؤوسٹ آپریشن کے سربراہ وویکندا سنہا کا کہنا تھا کہ فورسز اب تک جنگل کے اندر ہیں۔
اس سے قبل 16 جنوری کو چھتیس گڑھ کے جنگلات میں 12 نیکسل باغی مارے گئے تھے۔
نیکسل باغیوں کی جانب سے شروع کی گئی بغاوت میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے دوران 287 افراد مارے گئے تھے۔
نیکسل باغیوں نے 1967 میں اپنی تحریک چین کے انقلابی رہنما ماؤزے تنگ سے متاثر ہو کر شروع کی تھی