امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو حاصل کرنے اور پاناما کینال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی خواہش آرکٹک اور لاطینی امریکہ میں چینی سر گرمیوں اور اثر ورسوخ کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث ہے۔
روبیو نے کہا کہ وہ اس بارےمیں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ آیا ٹرمپ اپنے منصب پر رہتے ہوئے گرین لینڈ کو ڈنمارک سے خریدنے یا پاناما کینال پر امریکی اختیار بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ان دونوں مقامات کو جو توجہ دیں گے اس کا ایک اثر ہوگا۔اور دونوں میں امریکی مفادات چار برسوں میں “زیادہ محفوظ” ہوں گے۔
روبیو نے کہا کہ میرے خیال میں آپ جس بات کا یقین کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اب سے چار سال بعد، آرکٹک میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو جائے گا، پاناما کینال میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نہر کے بحرالکاہل اور کیریبین دونوں سروں پر بندرگاہوں اور دوسرے انفرا اسٹرکچر پر چینی سرمایہ کاری تشویش کی ایک بڑی وجہ ہے ، جس سے پاناما اور اہم جہاز رانی کے راستے کو چین سے خطرہ لاحق ہوجائے گا ۔
روبیو نے کہا چینی کمپنیوں کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ بیجنگ میں حکومت کی تابع ہیں اور تائیوان کے ساتھ تنازع یا امریکہ کے ساتھ کسی اور وجہ سے تعلقات میں خرابی کی صورت میں نہر تک ٹریفک کو منقطع کرنے یا محدود کرنے کے احکامات پر عمل کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ اگر چین میں حکومت کسی تنازع میں ان سے کہتی ہے کہ وہ پاناما کینال کو بند کر دیں تو انہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ،”مجھے بالکل شک نہیں ہے کہ انہوں نے ایسا کرنے کی ہنگامی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے جو ایک براہ راست خطرہ ہے۔
روبیو نے مزید کہا کہ “اگر چین نےپاناما کینال میں ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنا چاہی تو وہ ایسا کر سکتا ہے ، ” اور یہ سابق صدر جمی کارٹر کے 1977 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی جس کے تحت امریکہ نے 1999 میں امریکہ کی بنائی ہوئی نہر کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا تھا۔