چین میں شادیوں کی شرح میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے ۔
چین کی وزارت برائے سول افیئرز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2024 میں 60 لاکھ 10 ہزار جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹر کیا تھا جبکہ سال 2023 میں یہ تعداد 70 لاکھ 68 ہزار تھی۔
سال 2013 میں ایک کروڑ 34 لاکھ 70 ہزار نوجوانوں نے شادی کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال شادیوں کی تعداد اس سے نصف سے بھی کم تھی۔
چین میں شادیوں میں بیس فیصد سے زیادہ کی گراوٹ کا یہ مسلسل تیسرا سال ہے، جسے 2023 میں بھارت نے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ شادیوں کی شرح میں اتنی بڑی کمی کبھی دیکھنے میں نہیں آئی، یہاں تک کہ 2019 میں کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی صرف 12.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔
چین 1.4 ارب کی آبادی کے ساتھ دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے جبکہ عمر رسیدہ افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
چین کی سال 1980 سے 2015 تک ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی اور اربنائزیشن کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث کئی دہائیوں سے شرح پیدائش میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
اور آئندہ دس سالوں میں تقریباً 30 کروڑ چینی، یعنی امریکہ کی کُل آبادی کے برابر افراد ریٹائرمنٹ کے قریب ہوں گے۔