مصنوعی ذہانت پر مبنی چینی چیٹ بوٹ ڈیپ سِیک نے بڑی ٹیک امریکی کمپنیوں کا بھٹا بٹھا دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت پر مبنی چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سِیک‘ کی لانچ سے ایک ہی دن میں امریکی کمپنیوں کو ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوا۔
پیر کے دن ڈیپ سیک کی اچانک مقبولیت کے بعد اینویڈیا سمیت مصنوعی ذہانت کی عالمی صنعت کے بڑے ناموں، بشمول مائیکروسافٹ اور گوگل کی اسٹاک مالیت میں گراوٹ دیکھنے کو ملی۔
ڈیپ سِیک کی مقبولیت کے بعد گزشتہ روز مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کے لیے کمپیوٹر چپس تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی اینویڈیا کے شیئرز کی قیمت میں 17 فیصد کمی ہوئی جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 600 ارب ڈالر کم ہوگئی۔
دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی اینویڈیا کی مالیت کا چھٹا حصہ، جس کا حجم 500 ارب ڈالر بنتا ہے، غائب ہو چکا ہے
گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو 100 ارب ڈالرز جبکہ مائیکروسافٹ کو 7 ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اینویڈیا کو ہونے والا نقصان امریکی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں کسی کمپنی کو ہونے والا سب سے بڑا نقصان قرار دیا جارہا ہے۔
امریکہ میں اے آئی چپ بنانے والی اینویڈیا کے حصص سولہ عشاریہ نو فیصد جبکہ براڈ کام کے حصص میں 17 عشاریہ چار فیصد کمی ہوئی۔
گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کے حصص میں چار فیصد جبکہ مائیکروسافٹ کے حصص میں دو عشاریہ 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ادھر یورپ میں ڈچ چپ بنانے والی کمپنی اے ایس ایم ایل کی مالیت میں سات فیصد کمی ہوئی اور سمنز انرجی، جو مصنوعی ذہانت کا ہارڈ ویئر بناتی ہے، کی مالیت میں نمایاں کمی ہوئی۔
فیونا سنکوٹا سٹی انڈیکس میں مارکیٹ تجزیہ کار ہیں جن کا کہنا ہے کہ سستی چینی ایپ نے مارکیٹ کو حیران کر دیا ہے۔
ڈیپ سِیک بظاہر امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہی کارکردگی دکھاتی ہے تاہم یہ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہت کم وسائل کا استعمال کرتی ہے۔
ڈیپ سِیک کی اس صلاحیت کے باعث سرمایہ کاروں کا مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی بڑی امریکی کمپنیوں پر اعتماد متزلزل ہوا ہے۔