امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی مارکیٹس میں کساد بازاری کے پیش نظر بیش تر ممالک کی درآمدات پر عائد کردہ ٹیرف کو 90 دن تک روک کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے عائد کیےگئے جوابی محصولات میں 90 دن کا وقفہ کررہے ہیں اور اس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’75 سے زائد ممالک نے ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات کے لیے کہا ہے، یہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے امریکا کے خلاف جوابی اقدام نہیں اٹھایا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ٹرتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’چین کی جانب سے بین الاقوامی مارکیٹ کے حوالے سے عدم توقیری پر مبنی رویے کے اظہار کے پیش نظر میں چینی درآمدات پر ٹیرف میں فوری طور پر 125 فیصد اضافہ کر رہا ہوں۔‘
امریکی صدر نے بتایا کہ جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگا رہے ان کے لیے وقت کا اعلان کیا ہے، ٹیرف پر ہرکوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے، مختصر وقت کے لیے ٹیرف کو واپس لیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ لوگ ٹیرف کے بارے میں خوفزدہ ہو رہے ہیں، 90 دن کا وقفہ ان ممالک کے لیے ہے جنہوں نے اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا، چین کے ساتھ بھی ڈیل ہوسکتی ہے،سب سے منصفانہ ڈیل ہوگی۔
ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی ٹریژری سیکرٹری اسکاٹ بیسنیٹ اور وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ کینیڈی اور میکسیکو سمیت دیگر ممالک پر عائد کیے گئے جوابی ٹیرف میں 90 روز کا وقفہ کیا گیا ہے جبکہ 10 فیصد بیس لائن ٹیرف بدستور لاگو رہے گا۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، ڈاو جونز میں 2 ہزار پوانٹس کی تیزی جبکہ نیسڈیک میں 8 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد خام تیل قیمت میں 2 فیصد اضافہ جبکہ سونے کی عالمی مارکیٹ میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔