Wednesday, February 12, 2025, 8:05 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ڈیپ سیک دنیا کا سستا ترین اور فری اے آئی چیٹ باٹ قرار

ڈیپ سیک دنیا کا سستا ترین اور فری اے آئی چیٹ باٹ قرار

اسٹارٹ اپ 'ڈیپ سیک' کی بنیاد 2023 میں چین کے شہر ہانگزو میں رکھی گئی تھی

by NWMNewsDesk
0 comment

ڈیپ سیک کیا ہے؟

 ڈیپ سیک ایک اے آئی چیٹ باٹ ہے، کسی اور حریف ایپ کے مقابلے میں بہت سستی ہے اور گذشتہ ہفتے لانچ ہونے کے بعد سے امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شمار ہونے لگی ہے۔

اسٹارٹ اپ ‘ڈیپ سیک’ کی بنیاد 2023 میں چین کے شہر ہانگزو میں رکھی گئی تھی اور اسی سال کے آخر میں اس نے اپنا پہلا اے آئی لارج لینگویج ماڈل ریلیز کیا تھا۔

‘لارج لینگویج ماڈل’ سے مراد ایک بڑا ڈیپ لرننگ الگورتھم ہے جو بڑے ڈیٹا سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے مواد کو پہچاننے، ترجمہ کرنے اور پیش گوئی کرنے کے قابل بناتا ہے۔

banner

‘ڈیپ سیک’ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) لیانگ وین فینگ نے اس سے قبل 2015 میں ‘ہائی فلائر’ کے نام سے ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ کمپنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کلائنٹس کو ٹریڈنگ سے متعلق مشورے دیتی ہے۔

فنڈ نے 2022 تک ‘این ویڈیا’ کی 10 ہزار ہائی پرفارمنس ‘اے 100’ چپس جمع کر لی تھیں جو آرٹیفیشل انٹیلی جینس سسٹم بنانے اور چلانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے چین کو ان چپس کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔

‘ڈیپ سیک’ کے مطابق اس کے حالیہ ماڈلز ‘این ویڈیا’ کی نسبتاً کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ‘ایچ 800’ چپس کے ساتھ بنائے گئے ہیں جنہیں چین کو فروخت کرنے پر پابندی نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ ‘ڈیپ سیک’ نے ایک ایسا اے آئی ماڈل متعارف کرایا تھا جس کے متعلق اس کا دعویٰ تھا کہ یہ امریکی کمپنی ‘اوپن اے آئی’ کے ‘چیٹ جی پی ٹی’ اور اسی نوعیت کے دیگر ماڈلز سے ملتا جلتا ہے اور اس پر زیادہ لاگت بھی نہیں آئی۔ رواں ماہ کے آغاز میں یہ ماڈل ایپ کی صورت میں ‘گوگل’ اور ‘ایپل اسٹور’ پر بھی دستیاب تھا۔

ڈیپ سیک کی تیاری میں اوپن سورس ڈیپ سیک وی تھری ماڈل کا ہاتھ بتایا جاتا ہے اور اس کو بنانے والوں کا دعوی ہے کہ یہ صرف چھ ملین کی لاگت سے تیار ہوئی جو حریف کمپنیوں کے مقابلے میں اربوں ڈالر سستی ہے۔ تاہم اس دعوے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

چینی ایپ کے محققین کا کہنا ہے کہ وہ دستیاب ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں اور یہ ایک ایسا سافٹ ویئر ہے جسے کوئی بھی مفت میں استعمال اور تبدیل کر سکتا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں ڈیپ سیک آر ون کے لانچ کے بعد چینی کمپنی نے دعوی کیا تھا کہ حساب، کوڈنگ اور دیگر معاملات میں یہ اوپن اے آئی کے جدید ترین ماڈل سے مقابلہ کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024